۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مظلوم فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے یوم یکجہتی فلسطین ریلی

حوزہ/ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی مظالم اور مغربی استعمار کے خلاف نعرے درج تھے۔وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کا آغاز جمعہ کی نماز کے بعد مرکزی مسجد و امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو سے ہوا جس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ محمد اقبال بہشتی نے کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین کے اعلان پر جمعہ کے روز ملک بھر میں یوم یکجہتی مظلومین فلسطین منایا گیا۔اس سلسلے میں اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، ملتان، اندرون سندھ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سمیت ملک کے دیگر شہروں میں فلسطین کی شہری آبادیوں پر اسرائیلی حملوں اور غزہ میں ظلم و بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ جن میں کثیر تعداد میں کارکنان، سیاسی و سماجی رہنماﺅں، انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندگان، سول سوسائٹی کے اراکین اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی مظالم اور مغربی استعمار کے خلاف نعرے درج تھے۔وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کا آغاز جمعہ کی نماز کے بعد مرکزی مسجد و امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو سے ہوا جس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ محمد اقبال بہشتی نے کی۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد اقبال بہشتی نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان فلسطینی عوام کی فتح اور استعماری طاقتوں کی پسپائی کی نوید ہے۔ فلسطینیوں کی استقامت و جرات کے سامنے اسرائیل کے حوصلے ماند پڑ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے مقدر میں بربادی لکھی جا چکی ہے۔ یہ دنیا بہت جلد اس غاصب ریاست کے ناپاک وجود سے پاک ہو جائے گی۔انہوں نے امت مسلمہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے سفارتی و اقتصادی تعلقات کے خاتمے کا اعلان کرے۔دنیا کے مختلف حصوں سے آکر فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے والے اسرائیلیوں کا احتساب مسلم امہ کو مل کر کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد اپنی ریاست کو قابض قوتوں سے آزاد کرانے کے لیے ہے۔ شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم ضلع راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اکبر کاظمی نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل قائد اعظم محمد علی جناح نے فلسطینیوں کی آزادی کے مطالبے کی حمایت کرکے پاکستان کی پالیسی واضح کر دی تھی۔غاصب اسرائیل سے فلسطین کا چھٹکارا ہمارا واحد ، اصولی اور اٹل موقف ہے جس نے ایک انچ بھی پیچھے ہٹا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں اسرائیلی بربریت کے خلاف عالمی فوج کی مداخلت کے پاکستانی مطالبے کو وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی نے جدید جنگی ہتھیاروں کا شہری علاقوں پر استعمال کرکے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ جنگ بندی کے اعلان سے اس کے جرائم معاف نہیں ہو سکتے۔ عالمی عدالت فلسطینیوں کو انصاف فراہم کرے۔

انہوں نے کہا جنگ کے دوران فلسطینی علاقوں میں خوراک اور ادویہ کی ترسیل کا عمل میں رکاوٹیں پیدا کرکے عام آدمی کی زندگی کو مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔جو ایک شرمناک اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں موجود غاصب قوتوں کو اگر مستقل لگام نہ دی گئی تو کوئی سنگین انسانی المیہ اس خطے کا مقدر بن سکتا ہے،ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنما ایم ڈبلیو ایم علامہ ظہیر کربلائی نے کہا کہ اسرائیلی نے اپنی ریاستی دہشت گردی کے دوران سینکڑوں فلسطینیوں کو لقمہ اجل جبکہ ہزاروں کو بے گھر کیا ہے۔ان عالمی غنڈہ گردوں کو نکیل ڈالنے کے لیے فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں نے جس جرات و حوصلے کے ساتھ مقابلہ کیا اس سے اسرائیل کے قدم لڑکھڑائے ہیں اور صیہونی فوج کے حوصلے پسپا ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل عالم اسلام کا کھلا دشمن ہے۔گریٹر اسرائیل کا ناپاک منصوبہ خطے کے مسلمان ممالک کے خلاف ایک گہری چال اور مذموم سازش تھا۔مسلم ممالک کا اتحاد وہ واحد ہتھیار ہے جس سے اسرائیل و امریکہ اور ان کے دیگر حواریوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں بمباری کے بعد معصوم فلسطینی بچوں اور جوانوں کو اسرائیلی افواج کی جانب سے اغوا کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کو ایک غاصب ریاست کی اس کھلی دہشت گردی کا نوٹس لینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی خاموشی افسوسناک ہے۔ اسلام کے دفاع کے نام پر وجود میں آنے والی تنظیموں کی زبانوں کا سنگین صورتحال میں گنگ ہو جانا اس حقیقت کا عکاس ہے کہ ان کے مقاصد مسلمانوں کے تحفظ کی بجائے کچھ اور تھے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جو جنگ شروع کی ،اس کو روکنے کے لیے اسرائیل کو خود گھٹنے ٹیکنے پڑے یہ فلسطینی قوم کی فتح ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .